23074 24612285 - Ø+کایت سعدی بادشاہ Ú©ÛŒ بے وقوفی

کہتے ہیں، ایک بادشاہ رعیت Ú©ÛŒ نگہبانی سے بے پروا اور بے انصافی اور ظلم پر دلیر تھا۔ ان دونوں باتوں کا یہ نتیجہ بر آمد ہو رہا تھا کہ اس Ú©Û’ ملک Ú©Û’ لوگ گھر بار اور کاروبار Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر دوسرے ملکوں Ú©ÛŒ طرف ہجرت کر رہے تھے۔ ایک دن یہ Ú©Ù… فہم اور ظالم بادشاہ اپنے دربار میں عہدے داروں اور ندیموں Ú©Û’ درمیان بیٹھا فردوسی Ú©ÛŒ مشہور رزمیہ نظم ’’شاہنامہ‘‘ سن رہا تھا۔ بادشاہ ضØ+اک اور فریدوں کا ذکر آیا تو اس Ù†Û’ اپنے وزیر سے سوال کیا کہ آخر ایسا کیوں ہوا کہ ضØ+اک جیسا بڑا بادشاہ اپنی سلطنت گنوا بیٹھا۔ اور فریدوں بڑا بادشاہ بن گیا۔ جب کہ اس Ú©Û’ پاس لاؤ لشکر تھا نہ بڑا خزانہ ØŸ اس کا وزیر بہت دانا تھا۔ اس Ù†Û’ ادب سے جواب دیا کہ Ø+ضور والا اس Ú©ÛŒ وجہ یہ تھی کہ فریدوں خلق خدا کا بہی خواہ اور ضØ+اک لوگوں Ú©Û’ Ø+قوق ادا کرنے Ú©ÛŒ طرف سے لا پروا تھا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ ضØ+اک Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر فریدوں Ú©Û’ جھنڈے تلے جمع ہو گئے اور وہ بادشاہ بن گیا۔ بادشاہی لشکر اور عوام Ú©ÛŒ مدد سے ہی Ø+اصل ہوتی ہے۔ پھر وزیر Ù†Û’ بادشاہ Ú©Ùˆ نصیØ+ت Ú©ÛŒ کہ سلطنت قائم رکھنے Ú©Û’ لیے ضروری ہے کہ Ø+ضور اپنا رویہّ بدلیں۔ لوگوں Ú©Ùˆ پریشان اور ہراساں کرنے Ú©ÛŒ بجائے اچھا برتاؤ کریں۔ اØ+سان اور انصاف کرنے سے بادشاہ Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت دلوں میں پیدا ہوتی ہے۔ فوج Ú©Û’ سپاہی وفادار اور جاں نثار بن جاتے ہیں۔ یہ باتیں خیر خواہی Ú©Û’ جذبے سے کہی گئی تھیں لیکن بادشاہ وزیر سے ناراض ہو گیا اور اسے جیل بھجوا دیا۔ اس Ù†Û’ اپنا رویہّ بدلنے Ú©ÛŒ ضرورت Ù…Ø+سوس نہ کی۔ Ú©Ú†Ú¾ ہی دن بعد، کرنا خدا کا کیا ہوا کہ بادشاہ Ú©Û’ بھائی بھتیجوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ خلاف بغاوت کر دی اور رعایا ان Ú©ÛŒ طرف دار ہو گئی۔ کیونکہ ہر شخص بے تدبیر بادشاہ Ú©Û’ ظلم سے پریشان تھا۔ سلطنت اور ظلم یک جاہو نہیں سکتے کبھی بھیڑیا بھیڑوں Ú©ÛŒ رکھوالی پہ کب رکھا گیا ظلم سفاکی پہ جو Ø+اکم بھی ہو جائے دلیر جان لو قصر Ø+کومت اس Ù†Û’ خود ہی ڈھا دیا Ø+ضرت سعدیؒ Ù†Û’ اس Ø+کایت میں جہاندانی کا یہ زرین اصول بیان کیا ہے کہ بادشاہ Ú©ÛŒ اصل قوت رعایا Ú©ÛŒ خیر خواہی اور Ù…Ø+بت ہے۔ یہ قوت اØ+سان اور انصاف Ú©Û’ ذریعے Ø+اصل ہوسکتی ہے۔ بصورت دیگر انتہائی قریبی لوگ بھی مخالف بن جاتے ہیں۔ ظالم Ø+اکم تنہا رہ جاتا ہے۔ ایسی Ø+الت میں دشمن اسے آسانی سے ختم کر دیتے ہیں۔